کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ایک اہم پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، بھارت کی جانب سے فالز فلیگ آپریشنز اور اشتعال انگیزیاں جاری رہیں گی۔
مشعال ملک نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کا سیاسی ٹریک ریکارڈ واضح ہے کہ وہ صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے معاملات کو ایٹمی جنگ کی دہلیز تک لے جانے سے بھی نہیں ہچکچاتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ناکامی اور عالمی سطح پر سبکی کے بعد مودی کسی بھی بین الاقوامی فورم پر پیش ہونے کے قابل نہیں رہا۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے جس پر امریکا اور چین جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کو مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔
مشعال ملک نے شملہ معاہدے کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس معاہدے پر نظر ثانی کی جائے اور اس کو مسترد کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کی جیلوں میں قید تمام کشمیری حریت رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ بھارت کے اندر جمہوری اقدار دم توڑ چکی ہیں اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق، یعنی حق خودارادیت، دینے کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے جنگ بندی کے بعد کہا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ دیکھیں گے کہ کیا ہزاروں سال پرانے اس مسئلے کا کوئی پُرامن حل نکالا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.