آبی وسائل کے خلاف جارحیت خطے میں امن کیلئے خطرہ ہے: پاکستان کا انتباہ

اسلام آباد / نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان مخالف اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف نفرت انگیز زبان استعمال کی بلکہ سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی بھی دھمکی دی۔ گاندھی نگر میں انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران مودی کا کہنا تھا کہ بھارت نے اب تک صرف پاکستان کے حصے کے پانی کی “صفائی” شروع کی ہے، چند دروازے کھولے ہیں اور پاکستان پہلے ہی “پسینے پسینے” ہو رہا ہے۔

پاکستان نے اس بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اشتعال انگیز اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی سندھ طاس معاہدے اور عالمی قوانین کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات بھارت کے دوہرے معیار اور جارحانہ عزائم کو بے نقاب کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جو ممالک عالمی سطح پر احترام چاہتے ہیں، انہیں دوسروں کو دھمکانے سے قبل خود احتسابی کی ضرورت ہے۔ بھارت نہ صرف بیرون ملک قتل و غارت میں ملوث رہا ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں بھی کھلم کھلا مداخلت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہے اور وہاں کا ریکارڈ منظم جبر اور استبداد پر مبنی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی کے حامیوں نے تشدد اور نفرت کو معمول بنا لیا ہے، مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور موجودہ بھارتی حکومت کے اقدامات خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔

پاکستان نے خبردار کیا کہ قومی جذبات کو بھڑکانے والی سیاست وقتی تالیاں تو سمیٹ سکتی ہے لیکن طویل المدتی امن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتی ہے۔ ترجمان نے بھارتی نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوف کی سیاست کو مسترد کریں اور وقار، دلیل، اور علاقائی تعاون پر مبنی مستقبل کی طرف بڑھیں۔

پاکستان کا مؤقف ایک بار پھر واضح رہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے جس کی خلاف ورزی خطے میں کشیدگی بڑھا سکتی ہے، اور عالمی برادری کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

Comments are closed.