مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایرانی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران نے کم از کم ایک اسرائیلی لڑاکا طیارہ مار گرایا اور اس میں سوار خاتون پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی IRNA نے رپورٹ کیا ہے کہ جمعہ کے روز دو اسرائیلی جنگی طیارے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جن میں سے کم از کم ایک کو ایرانی ایئر ڈیفنس سسٹم نے نشانہ بنایا اور اسے مار گرایا گیا۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گرائے گئے طیارے میں ایک اسرائیلی خاتون پائلٹ سوار تھی جسے زندہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ایران نے اس دعوے کی کوئی ویڈیو، تصویری یا جغرافیائی شواہد فی الحال فراہم نہیں کیے ہیں کہ طیارہ کہاں اور کس مقام پر گرایا گیا۔
دوسری جانب، تل ابیب نے فوری ردعمل میں ایرانی میڈیا کی رپورٹ کو “پروپیگنڈہ” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا کوئی بھی طیارہ ایرانی سرزمین پر نہ گیا ہے اور نہ ہی کوئی طیارہ تباہ ہوا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی اور میزائل حملوں کا تبادلہ شدت اختیار کر چکا ہے، اور خطے میں وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کارروائی اسرائیل کے جوہری تنصیبات پر کیے گئے ابتدائی حملے کے جواب میں جاری آپریشن کا حصہ ہے، جسے ایران نے “وعدہ صادق 3” کا نام دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایران کا یہ دعویٰ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ ایک بڑی عسکری پیشرفت شمار ہو گی، اور اسرائیل کے لیے ایک نئی سفارتی اور عسکری آزمائش بن سکتی ہے۔
Comments are closed.