برطانیہ کی وزیر خزانہ نے ایران کے ساتھ ممکنہ تنازعے کی صورت میں مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو برطانیہ کی مدد کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ کی جانب سے بھیجے جانے والے اضافی جنگی طیاروں کی بنیادی ذمہ داری وہاں موجود برطانوی فوجی اڈوں اور اہلکاروں کا تحفظ ہوگی، تاہم اگر اسرائیل پر حملہ ہوتا ہے تو برطانیہ اس کی مدد کے لیے بھی تیار ہوگا۔
اتوار کے روز برطانوی نشریاتی ادارے ’سکائی نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر پیشگی اقدامات اٹھانا ضروری ہیں تاکہ کسی بھی غیر یقینی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلحہ اور فوجی اثاثوں کی تعیناتی صرف دفاعی حکمت عملی نہیں بلکہ اتحادیوں کے دفاع کے لیے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”ہم اپنے اثاثے اس لیے تعینات کر رہے ہیں تاکہ نہ صرف اپنی سیکیورٹی یقینی بنا سکیں بلکہ اپنے اتحادیوں، خاص طور پر اسرائیل، کی بھی مدد کر سکیں۔“ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں بھی جب اسرائیل پر میزائل حملے ہوئے تھے تو برطانیہ نے اس کا دفاع کیا تھا، اور موجودہ پالیسی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
برطانوی وزیر خزانہ نے زور دیا کہ اس اقدام کا مقصد کشیدگی کو بڑھانا نہیں بلکہ روکنا ہے۔ تاہم، اگر صورتحال بگڑتی ہے تو برطانیہ اپنے اتحادی کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
برطانیہ کی یہ پالیسی اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز کے وقت مشرق وسطیٰ میں کی گئی فوجی تعیناتی کی توسیع کے مترادف ہے، جس کے تحت برطانیہ نے پہلے ہی جنگی اثاثے علاقے میں منتقل کر دیے تھے۔
Comments are closed.