پنجاب کا 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہوں میں اضافہ، عوامی فلاح اور ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے مالی سال 2025-26 کے لیے 5335 ارب روپے مالیت کا بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا۔ یہ بجٹ بھی گزشتہ برس کی طرح ٹیکس فری ہے، جس میں ترقیاتی، تعلیمی، صحت، اور زراعت سمیت کئی اہم شعبوں کے لیے خطیر فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ اجلاس کا ماحول اور اپوزیشن کا احتجاج

بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر وزیر خزانہ اور اسپیکر پر پھینک دیں، اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ اسمبلی کا ماحول خاصا گرم رہا، تاہم وزیر خزانہ نے تقریر جاری رکھی۔

بھارت، ایران، فلسطین پر پالیسی مؤقف

وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ “بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم فتح پر وزیراعظم اور افواج پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔” انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے برادر ملک ایران اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

حکومت کی کارکردگی اور ترقیاتی منصوبے

مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں 6104 منصوبے مکمل کیے گئے، جن میں صاف ستھرا پنجاب پروگرام، سڑکوں کی تعمیر، 27 الیکٹرک بسوں کی فراہمی، ایئر ایمبولینس سروس، اور ڈیجیٹل رجسٹریشن جیسے انقلابی اقدامات شامل ہیں۔

تعلیم کے لیے ریکارڈ فنڈز

بجٹ میں تعلیم کے لیے 148 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سی ایم لیپ ٹاپ اسکیم، آؤٹ سورسنگ اسکولز، پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن، اور آٹزم اسکول جیسے منصوبے شامل ہیں۔ مزید برآں، 8 نئے خواتین کالجز اور یونیورسٹیوں کے لیے 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صحت کا شعبہ حکومت کی ترجیح

صحت کے شعبے میں 181 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ ترقیاتی فنڈز کی مد میں 450 ارب روپے رکھے گئے۔ لاہور، سرگودھا، رحیم یار خان، اور سیالکوٹ میں نئے انسٹیٹیوٹس، برن یونٹس اور ٹیچنگ ہسپتال قائم کیے جائیں گے۔

زراعت اور کسانوں کی بہتری

زراعت کے لیے 80 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے۔ کسانوں کو بلاسود قرضے، ٹریکٹرز، لائیوسٹاک کارڈز اور انٹرنشپ پروگرام کے ذریعے جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

عوامی فلاح، روزگار، اور معیشت کی بہتری

بجٹ میں 70 ارب روپے کمزور طبقات کی فلاح کے لیے رکھے گئے ہیں۔ سستے گھروں، ماحولیاتی تحفظ، وائی فائی، خواتین بااختیاری اور ڈیجیٹل نظام حکومت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق، مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر، شرح سود 11 فیصد، اور زرمبادلہ ذخائر 16.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔

بجٹ کا مجموعی خاکہ

بجٹ کا کل حجم: 5335 ارب روپے

ترقیاتی بجٹ: 1240 ارب روپے (ریکارڈ سطح)

تعلیم: 148 ارب روپے

صحت: 181 ارب روپے

Activity - Insert animated GIF to HTML

سوشل سیکٹر (صحت، تعلیم وغیرہ): 494 ارب روپے

زراعت: 80 ارب روپے

سستے مکانات: 85.5 ارب روپے

خواتین آئی ٹی کورسز، مفت وائی فائی، گرین بسیں، کھیلتا پنجاب پروگرام

کابینہ کی منظوری

بجٹ پیش کیے جانے سے قبل وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے 27 ویں اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے بجٹ دستاویزات پر دستخط کرتے ہوئے اسے “عوامی فلاح اور ترقی کا روڈ میپ” قرار دیا۔

Comments are closed.