عراق کے اعلیٰ ترین شیعہ مذہبی رہنما اور مرجع تقلید آیت اللہ سید علی سیستانی نے ایران کی اعلیٰ مذہبی و سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی بھی حرکت پورے خطے کو انتشار اور تباہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔
آیت اللہ سید علی سیستانی نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ:
> “ایران کے سپریم لیڈر یا دیگر اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے سنگین علاقائی اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ قدم وسیع پیمانے پر افراتفری، انسانی مصائب میں اضافہ اور پورے خطے کے مفادات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔”
نیتن یاہو کے بیان پر شدید ردعمل
آیت اللہ سید علی سیستانی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف کارروائی کو “مسترد نہ کرنے” کا عندیہ دیا تھا۔
آیت اللہ سید علی سیستانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس غیر منصفانہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، اور ایران کے جوہری پروگرام کا پرامن سفارتی حل تلاش کرے تاکہ خطے کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔
عالمِ اسلام کی بااثر شخصیت
آیت اللہ سید علی سیستانی صرف عراق ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لاکھوں شیعہ مسلمانوں کے سب سے بڑے مرجع تقلید کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی مذہبی، فقہی اور اخلاقی رہنمائی دنیا بھر کے شیعہ مکاتبِ فکر میں معتبر مانی جاتی ہے۔
آیت اللہ سید علی سیستانی کو 2004 سے 2024 کے دوران متعدد بار ’’The Muslim 500‘‘ (دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمانوں) میں سرفہرست مقامات پر شامل کیا گیا۔
علاوہ ازیں، ٹائم میگزین نے بھی انہیں 2004 اور 2005 میں دنیا کے 100 بااثر ترین افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
عالمی قیادت کے لیے پیغام
آیت اللہ سید علی سیستانی کے بیان کو خطے میں عالمی سطح پر امن کی ایک گہری اپیل قرار دیا جا رہا ہے، جس میں جنگ کے بجائے سفارت کاری، تحمل اور انسانی ہمدردی کی راہ اپنانے پر زور دیا گیا ہے۔
Comments are closed.