امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ ایران میں “نظام کی تبدیلی” نہیں چاہتے کیونکہ اس سے خطے میں مزید انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لیکن امریکہ کا مقصد ایرانی حکومت کو گرانا نہیں ہے۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین نے انھیں فون کر کے ایران کے معاملے پر تعاون کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید خراب نہ ہو۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے تصدیق کی کہ منگل کے روز اسرائیل نے تہران کے قریب واقع ایک ایرانی ریڈار تنصیب کو نشانہ بنایا، جس پر ایران نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ تاہم، ٹرمپ کی مداخلت کے بعد اسرائیل نے مزید حملوں سے گریز کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ اسرائیلی طیارے ایران کی طرف صرف ایک “دوستانہ اشارے” کے طور پر گئے تھے اور تمام طیارے واپس آ چکے ہیں۔ بعد ازاں ایک اور پیغام میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات دوبارہ تعمیر نہیں کر سکے گا۔
صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ دونوں ممالک، ایران اور اسرائیل، نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور انھوں نے خاص طور پر اسرائیل پر ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے معاہدے پر رضامندی کے بعد پیچھے ہٹنے کی کوشش کی، جس پر وہ ناراض ہیں۔ “ہم دیکھیں گے کہ اسرائیل کو روکا جا سکتا ہے یا نہیں،” ٹرمپ نے کہا۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر اسرائیل کو سخت تنبیہ کی: “اسرائیل، یہ بم نہ پھینکو، ورنہ یہ سنگین خلاف ورزی ہو گی۔ فوراً اپنے پائلٹ واپس بلاؤ!”
ادھر اسرائیلی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے براہ راست رابطے میں تھے۔ چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان فون پر بات چیت جاری تھی۔
جنگ بندی کے باوجود، شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے اور الجلیل و حیفا کے علاقوں میں خطرے کی گھنٹیاں سنائی دیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ایران کی طرف سے میزائل فائر کیے گئے، تاہم ایرانی فوج اور قومی سلامتی کونسل نے کسی بھی نئے میزائل حملے کی سختی سے تردید کی ہے۔
مجموعی طور پر اگرچہ جنگ بندی برقرار ہے، مگر زمینی حقائق اور بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کی فضا انتہائی کمزور ہے۔
Comments are closed.