تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ بندی پر اپنا پہلا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایرانی حملوں کی شدت کے باعث “تقریباً تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا”، اور اگر امریکہ مداخلت نہ کرتا تو اسرائیل مکمل طور پر ختم ہو سکتا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں کہا:
“امریکہ اس لیے جنگ میں کودا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اگر وہ مداخلت نہ کرتا تو اسرائیل مکمل طور پر تباہ ہو جاتا۔ تاہم، امریکہ اس جنگ سے کچھ حاصل نہیں کر سکا۔”
اس کے ساتھ ان کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو بیان بھی شیئر کیا گیا جس میں انہوں نے ایرانی قوم کو “اسرائیل پر فتح کی مبارک باد” دی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی ایران کی مزاحمتی پالیسی اور عوامی اتحاد کا ثمر ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسلامی دنیا اپنی قوت کے بل پر اپنا دفاع کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک شدید جنگ جاری رہی، جس کے بعد دونوں فریقین نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اس دوران خطے میں کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور عالمی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔
ایرانی قیادت کے حالیہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اس جنگ کو ایک اسٹریٹیجک کامیابی کے طور پر دیکھ رہا ہے، جبکہ امریکہ کی جانب سے اب تک اس بیان پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
Comments are closed.