واشنگٹن / یروشلم: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمات پر سخت ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں “سیاسی انتقام” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح امریکہ نے اسرائیل کو بچایا، اب اسی طرح “بیبی” نیتن یاہو کو بھی بچایا جائے گا۔
ٹرمپ نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری کیا، جس میں انہوں نے نیتن یاہو کو اسرائیل کی تاریخ کا “سب سے طاقتور اور وطن سے محبت کرنے والا رہنما” قرار دیا۔ ٹرمپ نے لکھا:
“مجھے شدید افسوس ہے کہ اسرائیل، جو حال ہی میں اپنی تاریخ کے عظیم ترین لمحے سے گزرا ہے، اس کے وزیرِاعظم نیتن یاہو کے خلاف اب بھی احمقانہ اور پاگل پن پر مبنی مہم جاری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
“بیبی نیتن یاہو اور میں ایران جیسے خطرناک دشمن کے خلاف ایک ساتھ جہنم سے گزرے۔ اس وقت ان سے زیادہ سخت، مضبوط یا وفادار کوئی نہ تھا۔ وہ جنگجو ہیں، اور شاید اسرائیل کی تاریخ میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔”
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے ایران کے ممکنہ جوہری پروگرام کو تباہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اگر یہ مشن مکمل ہو جاتا تو دنیا ایک بڑے خطرے سے بچ جاتی۔
سابق امریکی صدر نے نیتن یاہو کے خلاف جاری مقدمے کو ایک “سیاسی حملہ” قرار دیا، اور طنزیہ انداز میں کہا کہ اس میں “سیگار”، “بگز بنی کا کھلونا” اور دیگر “ظالمانہ الزامات” شامل کیے گئے ہیں، جن کا مقصد صرف انہیں سیاسی طور پر نقصان پہنچانا ہے۔
ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ “یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اسرائیلی وزیرِاعظم پر ان کے منصب کے دوران مقدمہ چلایا جا رہا ہے، اور یہ مقدمہ وہ مئی 2020 سے جھیل رہے ہیں۔”
بیبی نیتن یاہو کو پیر کے روز عدالت میں دوبارہ پیش ہونا ہے، جہاں ان کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کی سماعت ہو گی۔
ٹرمپ کی جانب سے اس کھلی حمایت کو اسرائیلی سیاسی منظرنامے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب نیتن یاہو داخلی سطح پر شدید دباؤ اور قانونی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
Comments are closed.