نیتن یاہو کا کرپشن کیس مؤخر کرنے کی درخواست: “جنگی مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں”

یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ملک کی اعلیٰ عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف جاری کرپشن مقدمات کی سماعت کو مؤخر کر دیا جائے۔ نیتن یاہو کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر ان کی حمایت کرتے ہوئے ان مقدمات کو “سیاسی انتقام” قرار دیا اور انہیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

نیتن یاہو کے وکیل، امیت حداد، نے عدالت کے سامنے درخواست پیش کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم اس وقت ملک اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال کے باعث شدید مصروف ہیں، اور ان کا عدالت میں پیش ہونا مناسب نہیں ہوگا۔

وکیل نے کہا:
“یہ احتراماً عدالت سے درخواست ہے کہ ان احکامات کو واپس لیا جائے جن کے تحت وزیر اعظم کو اگلے ہفتے گواہی دینا ہے۔ اس وقت خطے اور دنیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہو رہی ہیں، اور نیتن یاہو کی تمام تر توجہ ان امور پر مرکوز ہے۔”

انہوں نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور غزہ میں جاری آپریشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ:
“وزیر اعظم ایک ایسی حالت میں ہیں جہاں ان کا سارا وقت اور توانائی ان علاقائی جنگوں، سفارتی رابطوں اور قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں صرف ہو رہا ہے۔ ان کی موجودگی عالمی سطح پر اسرائیل کے لیے نہایت اہم ہے۔”

نیتن یاہو پر کئی الزامات کا سامنا ہے، جن میں مہنگے تحائف وصول کرنا، میڈیا پر اثر انداز ہونے کی کوشش، اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات شامل ہیں۔ مئی 2020 سے جاری ان مقدمات کی سماعت اسرائیل کی سیاسی فضا پر گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔

گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے “ٹروتھ سوشل” پر اپنے بیان میں نیتن یاہو کو اسرائیل کی تاریخ کا عظیم ترین جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف مقدمات “سیاسی انتقام” کا شاخسانہ ہیں اور انہیں فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔

نیتن یاہو کی یہ نئی درخواست ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اسرائیل داخلی دباؤ، عالمی تنقید اور جنگی صورتحال کے بیچ ایک نازک سیاسی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Comments are closed.