متحدہ عرب امارات کی وفاقی عدالت عظمیٰ کا بڑا فیصلہ: “تنظیم العدالہ والکرامہ” کیس میں 24 ملزمان کو دوبارہ عمر قید

ابوظبی: متحدہ عرب امارات کی وفاقی عدالت عظمیٰ نے دہشت گرد نیٹ ورک “تنظیم العدالہ والکرامہ” کے کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے ابوظبی کی وفاقی اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کو جزوی طور پر کالعدم قرار دیا اور 24 ملزمان کو دوبارہ عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

یہ فیصلہ ریاستی استغاثہ کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر سنایا گیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان افراد پر ماضی میں مقدمہ نمبر 79/2012 کے تحت کارروائی ہو چکی ہے۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ مقدمہ نمبر 87/2023 کی نوعیت مختلف ہے اور یہ علیحدہ جرم ہے، اس لیے سزائیں بحال کی جاتی ہیں۔

مالی معاونت اور اثاثوں کی ضبطگی

وفاقی عدالت نے 24 افراد کو “دعوتِ اصلاح” نامی دہشت گرد تنظیم کو مالی معاونت فراہم کرنے اور اس سے تعاون کرنے کے الزام میں قصوروار قرار دیا۔ عدالت نے دونوں جرائم سے حاصل شدہ تمام اثاثے بھی ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے۔

یہ کیس ابوظبی کی وفاقی اپیلیٹ عدالت میں مقدمہ نمبر 87/2023 کے تحت سنا گیا تھا، جس میں مجموعی طور پر 53 افراد کو سزا سنائی گئی تھی، جن میں اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے۔ اس مقدمے میں 6 کمپنیوں کو بھی شاملِ مقدمہ کیا گیا، جن پر بھاری جرمانے اور اثاثے ضبط کرنے کی سزائیں سنائی گئیں۔

سزاؤں کی تفصیلات

ماضی میں اس مقدمے میں مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئی تھیں، جن میں بعض افراد کو عمر قید اور دیگر کو مختلف مدت کی قید اور 20 ملین درہم تک جرمانے شامل تھے۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ دہشت گردی کے خلاف ریاست کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہے۔

فیڈرل سپریم کورٹ کے تازہ ترین فیصلے کے بعد سزایافتہ افراد کی مجموعی تعداد 83 ہو گئی ہے، جنہیں 84 کے مجموعی گروپ میں سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔ ایک ملزم کو بری کر دیا گیا تھا۔

ریاستی مؤقف اور پیغام

ریاستی اداروں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ یہ فیصلہ دہشت گردی، مالی معاونت اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف متحدہ عرب امارات کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

Comments are closed.