ایران میں 60 فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں کی سرکاری تدفین، جنگ بندی کے چوتھے روز جذباتی مناظر

ایران میں آج ہفتے کے روز اُن ساٹھ فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں کی سرکاری تدفین کی گئی، جو حالیہ 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں جاں بحق ہوئے تھے۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر تہران میں منعقدہ جنازے کے جلوس کی تصاویر نشر کی گئیں، جن میں ایرانی پرچموں اور شہداء کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہزاروں افراد کو دکھایا گیا۔

یہ جنازے ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب جنگ بندی کو چار دن گزر چکے ہیں، تاہم خطے میں تناؤ بدستور برقرار ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے یورینیم کو فوجی مقاصد کے لیے افزودہ کرنے کی کوشش کی تو امریکہ دوبارہ حملہ کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو “ذلت آمیز موت” سے بچایا اور ان کے خفیہ مقام سے آگاہ ہونے کے باوجود امریکی یا اسرائیلی افواج کو حملے کی اجازت نہیں دی۔

دوسری جانب ایران نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے صدر ٹرمپ کے بیانات کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے امریکی مذاکرات کی کسی بھی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

تدفین کی تقریب تہران کے انقلاب چوک سے شروع ہو کر آزادی چوک تک جاری رہی، جہاں لاکھوں کی تعداد میں شہریوں کی شرکت متوقع تھی۔ شرکاء شہداء کے اعزاز میں نعرے لگا رہے تھے اور امریکہ و اسرائیل کے خلاف غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے۔

ایرانی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 627 ایرانی شہری جاں بحق ہوئے، جب کہ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں 28 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

خطے میں جنگ بندی کے باوجود مستقبل کے خطرات بدستور موجود ہیں اور دونوں فریقین ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جس سے بین الاقوامی سفارت کاری کے امکانات محدود ہوتے جا رہے ہیں۔

Comments are closed.