نیتن یاہو کی غزہ میں جنگ بندی کے بعد جنگ ختم کرنے پر رضامندی

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں جاری جنگ کو 60 دن کی ممکنہ جنگ بندی کے بعد ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اسرائیلی چینل 13 کے مطابق نیتن یاہو نے یہ بات واشنگٹن میں زیر حراست اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ “ہم غزہ میں جنگ بندی کے 60 دنوں کے بعد جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی اولین ترجیح تمام زیر حراست افراد کی بازیابی ہے، اور وہ اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: نیتن یاہو

نیتن یاہو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حماس کو غزہ میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا، “میں اس مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا، لیکن یہ ضرور یقینی بناؤں گا کہ ہر آخری قیدی بھی رہا ہو جائے۔” ان کے مطابق ایک جامع معاہدہ مشکل ہے، لیکن زیر حراست افراد کی مرحلہ وار رہائی کے دوران جنگ کے مکمل خاتمے پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر فی الحال خاموشی کے ساتھ کام جاری ہے، اور انہیں منظرعام پر نہیں لایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا: “ہم صحیح راستے پر ہیں، چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں، اور اس میں کچھ وقت لگے گا — صبر کریں۔”

امریکی امیدیں بھی برقرار

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس حوالے سے امید کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف بھی بالواسطہ مذاکرات کے امکانات کے بارے میں پر امید ہیں۔

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکراتی عمل اور جنگ بندی کی کوششیں اب ایک نئے موڑ پر پہنچتی دکھائی دے رہی ہیں، جہاں جنگ کے خاتمے اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے مثبت پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔

Comments are closed.