بھارتی بیانیہ عالمی سطح پر ناکام، پاکستان کی جی 20 ممالک میں شمولیت ہدف ہے، اسحاق ڈار

کوالالمپور: وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر ہیں اور ان کی خدمات ملک و قوم کے لیے قابل قدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قریبی، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے مشکل ترین حالات میں بھی ترقی کی راہ اختیار کی۔ تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا گیا، اور 2018 تک پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا حکومت کا واضح ہدف ہے، تاہم ملک کے اندرونی سیاسی حالات کے باعث پاکستان 47 ویں نمبر پر چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد اور مہنگائی 38 فیصد سے سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے۔ معاشی بحالی کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

بھارتی جارحیت پر دوٹوک مؤقف

اسحاق ڈار نے بھارتی رویے پر بھی شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا اور اٹاری بارڈر بند کر دیا، جس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کر دیا اور سکھ کمیونٹی کے سوا تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کر دیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقصد ہمیشہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا رہا ہے، لیکن اس بار ہم نے بھارتی بیانیہ کامیاب نہیں ہونے دیا۔ پہلگام واقعے کے بعد عالمی برادری کو بتایا گیا کہ شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، اور دفاعی حکمت عملی

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور پاکستان کے پانی پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ یہ کسی جنگ سے کم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈپلومیٹک سطح پر آئسولیٹ قرار دیا جاتا تھا، لیکن پاکستان 177 ووٹوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور فضائیہ نے ہمیشہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے، بھارتی فضائیہ کے 6 طیارے مار گرائے گئے جن میں 4 رافیل بھی شامل تھے۔ بھارت نے جان بوجھ کر سکھ آبادی پر میزائل گرائے، مگر عالمی سطح پر اس کا بیانیہ ناکام ہوا۔

دہشت گردی اور افغانستان کے حوالے سے پالیسی

اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو دہشت گردی سے پاک پاکستان دینا چاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے لیے سرحد کھولنے اور کابل جا کر چائے پینے جیسے اقدامات نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب دنیا میں تنہائی کا شکار ہے اور اس کی سیاسی قیادت کو عسکری اور سفارتی محاذ پر شکست ہضم نہیں ہو رہی۔

Comments are closed.