پنجابیوں کا قتل انسانی حقوق کی کون سی جنگ ہے؟ سرفراز بگٹی

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ شناخت کی بنیاد پر نہتے مسافروں کا قتل کسی بھی انسانی حق کی جنگ نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں پنجابیوں کے قتل، اور ہر طرح کی دہشت گردی کی کھل کر مذمت کیوں نہیں کرتیں؟

یہ بات انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان، انسانی حقوق اور سماجی ترقی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرفراز بگٹی نے وفد کو آگاہ کیا کہ بلوچستان سے متعلق عمومی تصور اور زمینی حقائق میں واضح فرق ہے، جسے انسانی حقوق کے کارکنوں کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق زبردستی نہیں بلکہ مکمل رضامندی سے ہوا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست مخالف عناصر نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں بلکہ ان کے عزائم پاکستان کو توڑنے کے ہیں، نہ کہ حقوق کے لیے جدوجہد۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں اپنے نظریات عالمی میڈیا پر کھلے عام پیش کر چکی ہیں اور ان کی کارروائیاں پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں۔ شناخت کی بنیاد پر معصوموں کا قتل بھارت کے مکروہ عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گرد نہ کسی مکالمے کے خواہاں ہیں اور نہ ہی کسی حل کی تلاش میں، ان کا مقصد صرف پاکستان کو تقسیم کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر جامع قانون سازی کی جا چکی ہے اور آئین پاکستان ہر شہری کی حفاظت کو بنیادی حق تسلیم کرتا ہے۔

Comments are closed.