غزہ: غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ پیر کی صبح فجر کے وقت سے شروع ہوا جو منگل تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ طبی ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 32 تھی، جو بعد میں بڑھ کر 88 ہوئی، اور اب 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیلی بمباری کا مرکز غزہ کے شمالی علاقے رہے، جہاں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ خان یونس، رفح، الشجاعیہ اور التفاح جیسے علاقوں میں بھی شدید فضائی حملے کیے گئے، جس میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
رفح اور النصیرات پر حملے
جنوبی رفح میں اسرائیلی فوج نے امدادی سامان کی تقسیم کے مقام الشاکوش کے قریب فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔ اسی طرح النصیرات کیمپ کے قریب ایک پانی بھرنے والی گاڑی پر میزائل حملہ کیا گیا، جس میں ایک شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔
دیگر علاقوں میں تباہ کن حملے
فلسطینی ذرائع کے مطابق جنوبی علاقوں پر مختلف حملوں میں مزید سات افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ خان یونس کے مشرقی علاقے سے تین لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ غزہ شہر کے مشرقی حصے میں ایک اور حملے میں چار شہری جان کی بازی ہار گئے۔
بارودی روبوٹ کا استعمال
مقامی ذرائع کے مطابق مشرقی غزہ کے الشجاعیہ محلے میں اسرائیلی فوج نے بارودی روبوٹ کا استعمال کیا، جس سے شدید تباہی ہوئی۔ یہ تکنیکی ہتھیار غزہ میں پہلی بار استعمال ہوتے دیکھے گئے ہیں، جو حملوں کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
جنگ بندی کی کوششیں جاری
ان فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ دوحہ میں قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر کوئی معاہدہ طے پانا ہے، تاہم تازہ حملوں نے ان کوششوں پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
انسانی بحران کی شدت
مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ کا انسانی بحران مزید سنگین ہو چکا ہے، جہاں اسپتالوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے، زخمیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور بنیادی سہولیات ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔
Comments are closed.