لاہور: پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد اسپیکر ملک احمد خان نے اپوزیشن ارکان کے خلاف بھجوائے جانے والے نااہلی ریفرنسز مسترد کر دیے ہیں۔ اسپیکر نے درخواستوں کو خارج کرنے کے ڈرافٹ پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں، جب کہ 26 معطل ارکان کی بحالی بھی جلد متوقع ہے۔
نااہلی کی درخواستیں اور اسپیکر کا مؤقف
ڈرافٹ کے متن کے مطابق، کسی عوامی نمائندے کو نااہل کرنا عوام کو حقِ نمائندگی سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی پر چار الگ الگ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں متعلقہ ارکان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔ درخواست دہندگان نے میاں نواز شریف کیس سمیت مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور آئین کے آرٹیکل 58، 62 اور 64 کی بنیاد پر دلائل دیے۔
اسپیکر کا واضح مؤقف
ڈرافٹ میں اسپیکر نے لکھا کہ وہ محض ایک ڈاکیہ نہیں جو ہر درخواست کو الیکشن کمیشن کو بھیج دے۔ اسپیکر کے مطابق، اگر ایسی درخواستیں الیکشن کمیشن کو بھیجی گئیں تو یہ آئینی ڈھانچے کو کمزور کر سکتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان میں آزادی اظہار رائے کو برقرار رکھنا ضروری ہے، اور ایسے اقدامات اسمبلی کی روایات اور پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہوں گے۔
قانونی نکات اور عدالتی فیصلوں کی ضرورت
ڈرافٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے آئینی حلف اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے، مگر ان الزامات کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹریبونل میں ثابت کرنا ہوگا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ہی طے ہو سکے گا کہ آیا آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا کیس بنتا ہے یا نہیں۔ اس بنا پر، اسپیکر نے یہ فیصلہ دیا کہ موجودہ درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، البتہ عدالتی فیصلے کے بعد دوبارہ رجوع کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی مفاہمت کی فضا
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں سیاسی کشیدگی میں واضح کمی آئی ہے۔ اسپیکر کی جانب سے ریفرنسز مسترد کیے جانے کا فیصلہ بھی اسی مفاہمتی عمل کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے ایوان کا ماحول بہتر ہونے اور آئندہ اجلاسوں میں بامعنی بحث کی راہ ہموار ہونے کا امکان ہے۔
Comments are closed.