سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط، گورنر کی حلف برداری پر تحفظات کا اظہار

خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر بابر سلیم سواتی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک اہم خط تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی سے حلف لینے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

خط کا متن اور مؤقف

خط میں اسپیکر نے مؤقف اختیار کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے گورنر کو حلف برداری کے لیے نامزد کرنا آئین کے منافی ہے۔ ان کے بقول:

> “آئین کے آرٹیکل 130 اور 255 کے تحت ارکان اسمبلی سے حلف لینے کا اختیار صرف سپیکر کو حاصل ہے، نہ کہ گورنر کو۔”

سپیکر نے کہا کہ گورنر کا یہ اقدام آئینی حدود سے تجاوز اور پارلیمانی اختیارات میں مداخلت ہے۔ اس خط میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے تمام قانونی اور آئینی راستے اختیار کرے گی۔

چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ

سپیکر نے اپنے خط میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے پر فوری نوٹس لینے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ:

> “یہ معاملہ صرف حلف برداری کا نہیں بلکہ آئینی دائرہ کار اور پارلیمانی وقار کے تحفظ کا ہے۔”

پس منظر

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب 24 جولائی کو خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر ملتوی کر دیا گیا، جس کی وجہ سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے 25 ارکان حلف نہیں اٹھا سکے۔

اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس ایس ایم عتیق نے فیصلہ دیتے ہوئے گورنر کو حلف لینے کا اختیار دیا۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے شام 6 بجے گورنر ہاؤس میں نومنتخب ارکان سے حلف لے لیا۔

وزیراعلیٰ کا ردعمل

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اس فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:

> “یہ اقدام آئینی اختیار کی خلاف ورزی ہے، اور ہم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔”

سیاسی منظرنامہ

یہ صورتحال خیبرپختونخوا کی اسمبلی سیاست میں ایک نیا آئینی بحران پیدا کر چکی ہے، جس میں عدلیہ، ایگزیکٹو اور مقننہ کے دائرہ کار پر بحث شدت اختیار کر چکی ہے۔

Comments are closed.