وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں کسی بھی قسم کے وفاقی یا فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ایک خودمختار صوبہ ہے اور اپنے فیصلے خود کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے اثاثے، اختیارات اور فیصلے یہاں کے عوام اور حکومت کے پاس ہیں۔
کوئی بھی وفاقی ادارہ یا فورس صوبے کے اندر یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتی۔
ڈرون حملے بند، اسلحہ بردار عناصر کے خلاف سخت کارروائی
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ڈرونز کا استعمال ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی قسم کے ڈرون آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اگر کوئی شخص اسلحے کے ساتھ نظر آیا تو اس کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں پولیس فورس کی بھرتی کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ مقامی سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں “گڈ طالبان” کی کوئی گنجائش نہیں اور ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔
وفاقی حکومت پر تنقید اور معاشی خودمختاری پر زور
وزیراعلیٰ نے وفاقی وزرا اسحاق ڈار اور محسن نقوی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ خیبرپختونخوا کے مسائل کو نہ سمجھ سکے اور نہ ہی ان پر مؤثر مؤقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ایریاز وفاق کی ذمہ داری ہیں لیکن وہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے زور دیا کہ خیبرپختونخوا اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے معاشی خودمختاری حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن بارڈر ٹریڈ میں رکاوٹوں کی وجہ سے صوبے کی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا کے مالی واجبات فوری ادا کیے جائیں اور تجارتی راستوں کو کھولا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے فیصلے صرف یہاں کے عوام اور عمائدین کریں گے، اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
Comments are closed.