لندن/اسلام آباد: برطانوی جریدے “دی اکانومسٹ” نے اپنے 3 اگست 2025 کے شمارے میں شائع ایک تفصیلی مضمون میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مرکزی کردار ادا کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔
مضمون میں ان کی امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور جنوبی ایشیا میں نئی سفارتی حکمت عملی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے اہم ملاقات
مضمون کے مطابق 18 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں نجی ملاقات کو خطے میں سفارتی تبدیلی کے آغاز سے تعبیر کیا گیا ہے۔
یہ ملاقات پاک-امریکہ تعلقات میں برف پگھلنے اور باہمی تعاون کی بحالی کی جانب ایک بڑا قدم سمجھی جا رہی ہے۔
تجارتی و دفاعی تعلقات میں پیش رفت
“دی اکانومسٹ” کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے صرف 19 فیصد ٹیرف عائد کیا، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرتے ہوئے اسے “مردہ معیشت” قرار دیا گیا۔
یہ تبدیلی امریکی پالیسی میں جنوبی ایشیا کے توازن کو نئی جہت دیتی ہے۔
مضمون میں لکھا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارت، اسلحے اور انسداد دہشتگردی تعاون کی بحالی پر کام کر رہا ہے، جس میں بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ وژن آلات کی فراہمی بھی زیر غور ہے۔ امریکی حکام نے پاکستان کی داعش کے خلاف کارروائیوں کی تعریف بھی کی ہے۔
بھارت کے ساتھ تعلقات اور فیلڈ مارشل کی مقبولیت
رپورٹ کے مطابق بھارت کے ساتھ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے غیر ملکی دباؤ کے باوجود بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کی، جسے جریدے نے اعتماد پر مبنی فیصلہ قرار دیا ہے۔
عالمی سطح پر براہ راست رابطے
دی اکانومسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی سفارتکار اور سرمایہ کار براہ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں، اور ان کی قیادت میں پاکستان نے چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے ہیں۔
کرپٹو اور مائننگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دلچسپی
مضمون کے مطابق ٹرمپ کے قریبی حلقے پاکستان کے کرپٹو کرنسی اور مائننگ سیکٹرز میں سرمایہ کاری پر غور کر رہے ہیں، جو پاکستان کی معیشت کے لیے نئے امکانات پیدا کر سکتے ہیں۔
نتیجہ: نئی سفارتی پہچان
“دی اکانومسٹ” نے لکھا کہ پاکستان کی نئی سفارتی حکمت عملی نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو عالمی سطح پر ایک نئی شناخت دی ہے۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو مستحکم خارجہ پالیسی، دفاعی توازن، اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے سراہا جا رہا ہے۔
Comments are closed.