باجوڑ کے مشران کا امن کے لیے حکومتی ماڈل پر اعتماد، وزیر اعلیٰ سے مثبت تبادلہ خیال

باجوڑ میں امن و امان کی صورتحال پر باجوڑ کے 50 سے زائد مشران پر مشتمل امن جرگہ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے ملاقات کی۔

جرگہ ممبران نے وزیر اعلیٰ کو باجوڑ کی موجودہ صورتحال، دہشت گردی کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والے چیلنجز، اور گزشتہ سات روزہ مذاکرات کے عمل سے تفصیلی آگاہی دی۔

امن مذاکرات میں درپیش چیلنجز
جرگہ نے وزیر اعلیٰ کو مذاکرات کے راستے میں موجود ڈیڈلاک اور دیگر رکاوٹوں سے بھی آگاہ کیا۔ مشران نے قیام امن کے لیے اپنا ماڈل پیش کیا، جس میں مقامی قبائلی روایات اور جدید حکومتی اقدامات کو یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ ماڈل باجوڑ میں دیرپا امن اور سماجی ترقی کے لیے ایک موثر حکمت عملی تصور کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ کا ردعمل اور حکومتی تعاون
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر مشران کے پیش کردہ ماڈل پر بات چیت کریں گے تاکہ اس کے عملی نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کسی بھی علاقے سے جبری نقل مکانی کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ حکومت ان افراد کو سہولیات فراہم کرے گی جو اپنی مرضی سے نقل مکانی کرنا چاہتے ہیں۔

علاقائی استحکام اور ترقی کے امکانات
باجوڑ میں گزشتہ سالوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے بعد علاقے میں امن و استحکام کے لیے متعدد کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس جرگہ اور حکومت کے درمیان تعاون اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے نہ صرف امن قائم ہوگا بلکہ علاقے میں تعلیمی، اقتصادی اور سماجی ترقی کے بھی دروازے کھلیں گے۔

امن جرگہ کی کاوشیں خطے کے عوام میں اعتماد کی فضا قائم کرنے اور نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔

Comments are closed.