اسرائیلی حملے کے بعد صدر مسعود پزشکیان معمولی زخمی، دفترِ صدر نے تفصیلات جاری کر دیں

ایرانی صدر کے دفتر کے ڈائریکٹر محسن حاجی میرزائی نے انکشاف کیا ہے کہ 16 جون کو ہونے والے نیشنل سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران اسرائیلی حملے کے بعد کس طرح شرکاء کو محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔ ایرانی نیوز ایجنسی “فارس” کے مطابق حاجی میرزائی نے کہا کہ قیاس آرائیوں کے برعکس کوئی پہلے سے تیار شدہ راستہ موجود نہیں تھا۔ میزائل سے کنکریٹ کے ڈھانچے میں صرف ایک سوراخ بنا تھا، جسے ہاتھوں سے مزید کھولا گیا تاکہ اجلاس میں شریک افراد باہر نکل سکیں۔

صدر پزشکیان کی حالت
حاجی میرزائی نے بتایا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان اس حملے میں معمولی زخمی ہوئے تھے لیکن وہ اپنے پیروں پر کھڑے تھے اور نسبتاً مستحکم حالت میں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے اگلے روز میڈیکل ٹیم نے صدر کے جسم میں جمع ہونے والے خون کا کچھ حصہ نکالا۔ اس کے باوجود، پزشکیان اپنی اسی حالت میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کے لیے گئے۔

دیگر شرکاء کی صورتحال
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف عبدالرحیم موسوی بھی اس حملے میں زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ موسوی کو جنرل محمد باقری کے قتل کے بعد 13 جون کو اس منصب پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ صدر کے ایک ساتھی کو حملے کے دوران دھول اور ملبہ سونگھنے کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔

مزاحمت اور قیادت کا عزم
ایرانی حکام کے مطابق حملے کے باوجود صدر پزشکیان اور اعلیٰ قیادت نے اپنے معمولات جاری رکھے تاکہ عوام اور عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ ایران اپنے دشمنوں کے دباؤ کے آگے جھکنے والا نہیں ہے۔

Comments are closed.