حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے لبنانی حکومت کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی گروپ کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو لبنان خانہ جنگی اور شدید اندرونی کشمکش کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
حکومت اور امریکی حمایت یافتہ منصوبے پر تنقید
اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں، جو ایران کے اعلیٰ سکیورٹی چیف علی لاریجانی سے ملاقات کے بعد کیا گیا، نعیم قاسم نے کہا کہ حکومت مزاحمتی گروپ کو غیر مسلح کرنے کے لیے امریکی–اسرائیلی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “جب تک جارحیت اور قبضہ برقرار رہے گا، حزب اللہ اپنے ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوگی۔”
احتجاجی تحریک مؤخر کرنے کا اعلان
قاسم نے اعلان کیا کہ حزب اللہ اور اس کی اتحادی امل تحریک نے امریکی حمایت یافتہ تخفیفِ اسلحہ منصوبے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج فی الحال مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل کے کسی بھی احتجاج کا رخ براہ راست امریکی سفارت خانے کی جانب ہو سکتا ہے۔
خطرناک نتائج کی وارننگ
نعیم قاسم نے کہا کہ اگر حکومت نے مزاحمت کو کچلنے کی کوشش کی تو اس کے نتیجے میں “لبنان میں کسی کی جان باقی نہیں بچے گی۔” انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملک کو اسرائیل یا امریکہ کے ہاتھوں میں نہ دیا جائے، ورنہ حالات خانہ جنگی تک جا سکتے ہیں۔
ایران کی حمایت کا ذکر
نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں ایران کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تہران برسوں سے لبنانی مزاحمتی گروپ کا مضبوط حامی رہا ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ایران کی مدد سے امریکی–اسرائیلی منصوبے کے خلاف ہر قیمت پر مزاحمت کی جائے گی۔
Comments are closed.