روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ الاسکا میں ہونے والے مذاکرات کو “تاریخی” قرار دیا جا سکتا ہے جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ پوتین کے مطابق یہ ملاقات باہمی احترام اور مثبت ماحول میں ہوئی جس نے مستقبل کی بات چیت کے لیے نئی راہیں ہموار کی ہیں۔
تعلقات میں بہتری کی امید
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتین نے کہا کہ ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات حالیہ برسوں میں بدترین سطح پر پہنچ گئے تھے لیکن اب اس ملاقات کے بعد دشمنی کو ختم کر کے بات چیت اور تعاون کی طرف بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلقات کی سمت درست کرنا اور مشترکہ کام شروع کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
براہِ راست رابطے قائم
پوتین نے ٹرمپ کے ساتھ براہِ راست اور مؤثر روابط قائم ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم نے صدر ٹرمپ کے ساتھ بہت اچھے براہِ راست تعلقات قائم کیے ہیں، جو مستقبل کے لیے اعتماد کی بنیاد ہیں۔”
یوکرین بحران پر گفتگو
روس کے صدر نے بتایا کہ ملاقات میں یوکرین کے بحران پر بھی تفصیل سے بات ہوئی۔ پوتین نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کو روسی نقطہ نظر سمجھایا ہے اور یہ بھی واضح کیا کہ یوکرین میں تصفیہ طویل مدتی اور پائیدار ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ “میں ٹرمپ سے اس بات پر متفق ہوں کہ یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہمارے مطالبات بھی پورے ہونے چاہییں۔”
ٹرمپ کے موقف کی تعریف
پوتین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ یوکرین کے تنازع کے حل کے حوالے سے حقیقی خواہش رکھتے ہیں اور اس خواہش کو عملی شکل دینے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
Comments are closed.