کسی دہشتگرد گروہ کو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی: افغان وزیر خارجہ
افغان عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دہشتگرد تنظیم کو پاکستان یا کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سہ فریقی اجلاس کے موقع پر ملاقات
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ ملاقات چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے چھٹے سہ فریقی اجلاس کے دوران کابل میں ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، تجارت، سلامتی اور انسداد دہشتگردی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
تعلقات میں مثبت پیش رفت
دونوں وزرائے خارجہ نے حالیہ مہینوں میں پاک-افغان تعلقات میں ہونے والی مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس بات کا خیر مقدم کیا گیا کہ اب دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات کو ناظم الامور سے بڑھا کر سفیر کے درجے تک لے جایا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ 21 مئی 2025 کو بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس کے دوران طے پایا تھا۔
پچھلی ملاقاتوں کے فیصلے
فریقین نے اپریل اور جولائی 2025 میں کابل کے دوروں اور بیجنگ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ زیادہ تر فیصلوں پر عملدرآمد مکمل ہو چکا ہے یا تکمیل کے قریب ہے۔ خاص طور پر تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبے میں تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، جس سے دونوں ممالک کو معاشی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف اقدامات
اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان میں حالیہ دہشتگرد حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ دہشتگرد گروہوں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) مجید بریگیڈ کے خلاف مزید عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان اس حوالے سے سخت اور مؤثر کارروائی کرے۔
افغان وزیر خارجہ کی یقین دہانی
مولوی امیر خان متقی نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کو کبھی بھی دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور مشترکہ تعاون سے اس ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔
اجلاس کا اختتام
ملاقات کے اختتام پر اسحاق ڈار نے افغان حکومت کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور سہ فریقی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ یہ اجلاس پاک-افغان تعلقات کو نئی سمت دینے کے ساتھ ساتھ خطے میں سلامتی اور استحکام کے فروغ میں بھی اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.