بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو قبول نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی قومی پالیسی اور قومی اتفاق رائے ہے کہ ہم اپنے پڑوسی ملک سے متعلق معاملات براہ راست طے کریں گے، کسی بیرونی قوت کو شامل نہیں کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید
نئی دہلی میں اکنامک ٹائمز ورلڈ لیڈرز فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اندازِ سیاست اور خارجہ پالیسی پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا کوئی امریکی صدر نہیں دیکھا جس نے خارجہ پالیسی کو اس قدر عوامی اور غیر روایتی انداز میں چلایا ہو۔
امریکی فون کالز کا انکشاف
ڈاکٹر جے شنکر نے ماضی کے ایک حساس واقعے “آپریشن سندور” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران امریکا کی جانب سے بھارت کو متعدد فون کالز کی گئیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ فون کالز صرف امریکا ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک کی جانب سے بھی کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے کی گئی ہر فون کال ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ (ایکس) پر موجود ہے اور یہ کوئی خفیہ بات نہیں۔
روسی تیل کے معاملے پر بھارت کا مؤقف
امریکا اور یورپ کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر تنقید کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ملک کو بھارت سے ریفائنڈ تیل یا دوسری مصنوعات خریدنے پر اعتراض ہے تو وہ خریداری نہ کرے، لیکن بھارت اپنے قومی مفاد کے مطابق فیصلے کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی معاشی اور توانائی کی ضروریات کے مطابق آزادانہ فیصلے کرنے کا حق رکھتا ہے۔
تعلقات اور پالیسی کا واضح پیغام
جے شنکر نے زور دیا کہ بھارت اپنے ہمسایوں کے ساتھ براہِ راست تعلقات اور بات چیت کو ترجیح دیتا ہے اور کسی تیسرے ملک کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کا مستقل اور غیر متزلزل مؤقف ہے۔
Comments are closed.