شام اور اسرائیل کے درمیان سکیورٹی معاہدے کی پیش رفت، صدر احمد الشرع کا اعلان
شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ شام اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر الشرع نے کہا کہ “ملک کے مفاد میں کسی بھی معاہدے یا فیصلے کو اپنانے میں ہچکچاہٹ نہیں ہو گی۔”
1974 کے معاہدے کا حوالہ
صدر نے واضح کیا کہ زیرِ بحث معاہدہ دراصل 1974 میں طے پانے والے اس تاریخی معاہدے کی بنیاد پر ہوگا جس کے تحت شامی اور اسرائیلی افواج نے جولان کی پہاڑیوں پر ایک کنٹرول لائن قائم کی تھی۔ احمد الشرع کے مطابق اس معاہدے کی بحالی سے شام کی سرحدی سلامتی اور خطے میں استحکام کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے۔
خطے میں معاشی انضمام کی اہمیت
صدر الشرع نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے درمیان معاشی تعاون اور انضمام پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی ایسے فیصلے کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کریں گے جو شام اور خطے کے وسیع تر مفاد میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط معاشی تعلقات خطے میں امن اور ترقی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
لبنان اور حزب اللہ کے حوالے سے موقف
لبنان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے صدر الشرع نے کہا کہ “ایسے عناصر موجود ہیں جو حزب اللہ کے ساتھ اپنے حساب برابر کرنے کے لیے نئے شام کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، مگر شام کی نئی قیادت اس سوچ سے دور ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ وہ لبنانی – شامی تعلقات کی ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ دونوں ممالک ماضی کی تلخیوں سے آزاد ہو سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “کچھ قوتیں ہمیں دہشت گرد اور وجودی خطرہ بنا کر پیش کرتی ہیں اور کچھ نئے شام کو حزب اللہ کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم نہ یہ ہیں اور نہ وہ۔”
Comments are closed.