جہلم میں معروف مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کو پولیس نے تھری ایم پی او (Section 3 of MPO) کے تحت گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر جہلم کے حکم پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں ان کی اکیڈمی سے حراست میں لیا اور بعد ازاں انہیں جیل منتقل کر دیا گیا۔
مذہبی جماعتوں کی درخواست
محمد علی مرزا کے خلاف مختلف مذہبی جماعتوں اور علما کرام کی جانب سے شکایات موصول ہوئی تھیں۔ ان جماعتوں نے انتظامیہ سے ملاقاتیں کیں اور تحریری طور پر مطالبہ کیا کہ مرزا کے بیانات کی وجہ سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو رہی ہے اور انہیں گرفتار کیا جائے۔
اکیڈمی کی بندش
انتظامیہ نے گرفتاری کے ساتھ ہی ان کی اکیڈمی کو بھی بند کر دیا تاکہ وہاں کسی قسم کی اجتماعات یا سرگرمیاں نہ ہو سکیں۔ ضلعی حکومت کے مطابق یہ اقدام امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا۔
قانونی پہلو
محمد علی مرزا کی گرفتاری Maintenance of Public Order (MPO) کی دفعہ 3 کے تحت عمل میں آئی۔ یہ دفعہ اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کسی شخص کے بیانات یا سرگرمیوں سے امن عامہ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر مرزا کی گرفتاری پر مختلف آراء سامنے آئیں۔ ان کے ناقدین نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا، جبکہ حامیوں نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن اور غیرمنصفانہ قرار دیا۔
Comments are closed.