آسٹریلیا نے ایران کے سفیر کو ملک بدر کر دیا، پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری

آسٹریلیا اور ایران کے درمیان تعلقات میں بڑی سفارتی کشیدگی سامنے آئی ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے ایران کے سفیر احمد صادقی کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ تہران کی جانب سے آسٹریلیا میں سامی مخالف دو حملوں میں براہِ راست ملوث ہونے کے الزام کے بعد کیا گیا ہے۔

حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد

وزیر اعظم البانیز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آسٹریلوی خفیہ اداروں کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ ایرانی حکومت نے سڈنی اور میلبرن میں کم از کم دو سامی مخالف حملے کروائے۔ ان کا کہنا تھا:
“یہ حملے ہماری جمہوری اقدار پر براہ راست حملہ ہیں۔ ایران نے اپنی مداخلت کو چھپانے کی کوشش کی، لیکن ہماری سیکیورٹی انٹیلی جنس نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں تہران کی ہدایت پر ہوئیں۔”

متاثرہ مقامات

آسٹریلوی سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسی (ASIO) کے مطابق ایران سڈنی کے ایک یہودی ریستوران “لوئس کونٹینینٹل کچن” (اکتوبر) اور میلبرن کی یہودی عبادت گاہ “کنّیس آداس اسرائیل” (دسمبر) پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھا۔

ایران کے خلاف سخت اقدامات

آسٹریلیا نے تہران میں اپنا سفارت خانہ معطل کر دیا ہے اور تمام سفارت کاروں کو تیسرے ملک منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایرانی سفیر اور تین دیگر ایرانی حکام کو سات دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم البانیز نے یہ بھی اعلان کیا کہ آسٹریلیا پاسداران انقلاب ایران (IRGC) کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا عمل شروع کر رہا ہے۔

تاریخی فیصلہ

وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار ہے کہ آسٹریلیا کسی ملک کے سفیر کو ملک بدر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا:
“ایران کے اقدامات ناقابل قبول ہیں، اسی لیے ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے۔”

ایران-آسٹریلیا تعلقات پر اثرات

اس اقدام کے بعد آسٹریلیا اور ایران کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ البانیز نے کہا کہ ایران میں موجود آسٹریلوی شہریوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے محدود سفارتی رابطے جاری رکھے جائیں گے۔ یاد رہے کہ آسٹریلوی سفارت خانہ 1968 سے تہران میں کام کر رہا تھا۔

پس منظر

حالیہ برسوں میں ایران اور مغربی ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں، تاہم آسٹریلیا کی جانب سے ایرانی سفیر کی ملک بدری ایک غیر معمولی اور سخت اقدام ہے جو خطے کی جیو پولیٹیکل صورتحال پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔

Comments are closed.