سیلاب متاثرین کو کھانا اور ادویات دینے سے روکنے کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

گجرات کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن، جس میں سیلاب زدگان کو انفرادی سطح پر کھانا اور ادویات فراہم کرنے سے روکا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ یہ درخواست شہری ناصر حسین نے اپنے وکیل بیرسٹر عرفان رانجھا کے توسط سے دائر کی۔

آئینی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 29 اگست 2025 کو ڈی سی گجرات نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے تحت سیلاب متاثرین کو ادویات اور کھانا دینے سے روک دیا گیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ یہ اقدام انسانی ہمدردی کے اصولوں کے خلاف اور پاکستان کے آئین کی دفعات 9، 14 اور 18 کی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ پاکستان نے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کو تسلیم کر رکھا ہے، جس کے تحت انسانیت کی خدمت اور بنیادی حقوق کی پاسداری ضروری ہے۔

قانونی تحفظ اور دلیل

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قدرتی آفات کے دوران عوامی مدد کو روکنا غیر قانونی ہے، جبکہ پاکستان پینل کوڈ (PPC) کے سیکشن 52 کے تحت نیک نیتی سے متاثرین کی مدد کرنے والوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ پنجاب سمیت ملک بھر میں سیلابی صورتحال جاری ہے، تاہم کسی اور صوبے میں اس نوعیت کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

عدالت سے استدعا

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ڈی سی گجرات کے اس نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے تاکہ متاثرین تک بروقت کھانا، ادویات اور دیگر امداد پہنچ سکے۔ شہری نے مؤقف اپنایا کہ قدرتی آفات کے دوران عوامی سطح پر مدد کو روکنا نہ صرف غیر آئینی بلکہ غیر انسانی اقدام ہے

Comments are closed.