امریکا کی قطر پر اسرائیلی حملوں کی ’مضحکہ خیز مذمت‘، حماس کے تعاقب کو جائز ہدف قرار دے دیا

امریکا نے قطر پر اسرائیلی حملوں کی مضحکہ خیز مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگرچہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے لیکن حماس کا پیچھا کرنا ایک جائز اور ضروری ہدف ہے۔ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے امریکا کی سفیر ڈوروتھی شیا نے اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی حمایت کی اور حماس سے فوری طور پر ہتھیار ڈالنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

قطر پر حملہ اور امریکا کا ردعمل
امریکی سفیر نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے جو نہ تو امریکا کے اور نہ ہی اسرائیل کے مقاصد کو آگے بڑھاتا ہے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی کارروائیوں کو حماس کے خلاف دفاعی اقدام قرار دیا اور کہا کہ امریکا اس مؤقف پر قائم ہے کہ حماس کا خاتمہ خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔

اسرائیل کی حمایت اور امن کا دعویٰ
ڈوروتھی شیا نے اسرائیلی قیادت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطے میں اپنی امن کی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے حماس کو جنگ بندی قبول کرنی چاہیے۔

سلامتی کونسل کی قرارداد اور اسرائیل کا ذکر غائب
ادھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے قطر پر حملوں کی مذمت کی ہے، تاہم قرارداد میں اسرائیل کا نام تک نہیں لیا گیا جس پر کئی ارکان نے حیرت اور تنقید کا اظہار کیا۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ رویہ امریکا اور مغربی طاقتوں کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرتا ہے جو ایک طرف حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف براہِ راست ذمہ دار کو تنقید سے بچاتے ہیں۔

عالمی سطح پر ردعمل اور تنقید
قطر پر حملوں کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، مسلم دنیا نے اسرائیلی جارحیت پر سخت احتجاج کیا ہے جبکہ عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے مؤقف نے نہ صرف اسرائیل کو اخلاقی تحفظ دیا بلکہ سلامتی کونسل کی قرارداد کو بھی کمزور کر دیا۔

Comments are closed.