پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر بھارت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پیش رفت کا باریک بینی سے جائزہ لے گا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بیان میں کہا کہ اسلام آباد اور ریاض کے درمیان دفاعی تعاون اور سلامتی سے متعلق معاہدے کی اطلاعات پہلے سے موجود تھیں اور نئی پیش رفت پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔
قومی سلامتی پر اثرات کا مطالعہ
بھارتی ترجمان نے کہا کہ حکومت اس معاہدے کے ممکنہ اثرات کا مطالعہ کرے گی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ بھارت کی قومی سلامتی، خطے کے حالات اور عالمی استحکام پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر سطح پر جامع سلامتی کو یقینی بنانے اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
معاہدے کی اہم شقیں
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کے مطابق اگر کسی ایک ملک پر بیرونی جارحیت کی جاتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی میں اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
خطے کی صورتحال
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حملے کے بعد عرب ممالک میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ خطے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال نے اس معاہدے کی اہمیت اور زیادہ اجاگر کر دی ہے۔
Comments are closed.