فرانسیسی صدر دفتر نے اعلان کیا ہے کہ پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک اہم کانفرنس منعقد ہوگی جس میں دس ممالک فلسطین کو باضابطہ طور پر بطور ریاست تسلیم کر لیں گے۔ ان ممالک میں فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، بیلجیم، لکسمبرگ، پرتگال، مالٹا، انڈورا اور سان مارینو شامل ہیں۔ یہ اعلان فلسطین کے ریاستی درجہ کو عالمی سطح پر مضبوط کرنے کی ایک بڑی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کو سخت وارننگ
ایلیزے (فرانسیسی ایوان صدر) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی اور فرانس سمیت عالمی برادری اسے “ریڈ لائن” سمجھے گی۔ فرانسیسی حکام نے زور دیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اداروں کو کسی صورت کمزور یا ختم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کی سرحدیں 1967 کی سرحدی بنیادوں پر قائم ہوں گی۔
میکرون کا بیان
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیل کی حالیہ فوجی کارروائیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے اسرائیل کی ساکھ اور عالمی سطح پر تصویر شدید متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا ہی بہترین راستہ ہے تاکہ حماس کو الگ تھلگ کیا جا سکے اور مسئلے کے حل کے لیے مؤثر سفارت کاری آگے بڑھائی جا سکے۔
اقوام متحدہ میں سربراہی اجلاس
واضح رہے کہ 22 ستمبر کو اقوام متحدہ میں سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں فلسطین کے حوالے سے ایک سربراہی اجلاس ہوگا۔ اس اجلاس کے دوران صدر میکرون نے وعدہ کیا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ توقع ہے کہ یہ اعلان مشرق وسطیٰ کے بحران میں ایک نئی ڈپلومیٹک تبدیلی لائے گا اور اسرائیل پر عالمی دباؤ مزید بڑھائے گا۔
Comments are closed.