اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کا رکن مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ کونسل اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے احتساب کا سب سے بڑا اور آئینی فورم ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایس جے سی کا آئندہ اجلاس اگلے ماہ ہوگا، جس میں اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا جائے گا، جن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز بھی شامل ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل
آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین جج اور ہائی کورٹس کے دو سینئر ترین چیف جسٹس شامل ہوتے ہیں۔ کونسل کے سربراہ اس وقت چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر بھی اس فورم کا حصہ ہیں۔
ہائیکورٹس کی نمائندگی
ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم پہلے ہی رکن ہیں، جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جنید غفار کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی نشست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو شامل کیا گیا ہے۔ وہ موجودہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان میں سب سے سینئر ہیں۔
سینیارٹی کا طریقہ کار
آئین کے مطابق ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان میں سینیارٹی کا تعین مستقل چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی تاریخ سے ہوتا ہے۔ اگر اس میں برابری ہو تو جج کے طور پر پہلی تقرری کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ آئین مزید وضاحت کرتا ہے کہ اگر کوئی رکن بیماری یا مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہو تو اگلا سینئر جج یا چیف جسٹس خود بخود اس کی جگہ لے لیتا ہے۔
کونسل کے اختیارات اور احتسابی عمل
سپریم جوڈیشل کونسل کے تمام فیصلوں میں اکثریتی رائے کو فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ کونسل کی انکوائریاں صدرِ مملکت کی جانب سے شروع ہو سکتی ہیں یا یہ خود بھی کسی معاملے پر کارروائی کر سکتی ہے۔ اگر کسی اعلیٰ عدلیہ کے جج پر بدعنوانی یا نااہلی کا شبہ ہو تو اسی آئینی عمل کے ذریعے اس کو ہٹایا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.