وزیر اعظم شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اہم ملاقات کی، جس میں پاک بھارت تعلقات، مسئلہ کشمیر، دہشت گردی، غزہ کی صورتحال اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے اہم عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر بات
وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ پانی کے وسائل پر یکطرفہ اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تلاش کیا جانا چاہیے۔ شہباز شریف نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے انتونیو گوتریس کے کردار کو بھی سراہا۔
دہشت گردی اور بیرونی مداخلت
وزیر اعظم نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ پاکستان میں دہشت گردی کو بیرونی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کی فنڈنگ اور اس کی پشت پناہی کے خلاف سخت اقدامات کرے۔
فلسطین اور غزہ کی صورتحال
شہباز شریف نے سیکرٹری جنرل کی توجہ غزہ میں جاری انسانی المیے کی جانب مبذول کراتے ہوئے فوری جنگ بندی، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
ماحولیاتی چیلنجز اور فنڈنگ
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک کو غیر متناسب نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے، اس لیے اضافی فنڈنگ اور وسائل کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان حالیہ تباہ کن سیلابوں سے اب تک مکمل طور پر نہیں نکل سکا۔
اقوام متحدہ کا اعتراف
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مؤثر اور اصولی کردار کو سراہا اور یقین دلایا کہ اقوام متحدہ امن، انصاف اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
تاثرات کی کتاب میں اندراج
ملاقات کے اختتام پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے، جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کے امن اور انسانیت کے لیے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔
Comments are closed.