امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مشہور زمانہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوٹیوب کے درمیان تنازع بالآخر 22 ملین ڈالر کی بھاری ادائیگی پر ختم ہو گیا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق فریقین نے ایک ماورائے عدالت تصفیہ کر لیا ہے۔ اس مقدمے کی جڑ 6 جنوری 2021 کے واقعات تھے، جب ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولا اور اس دوران یوٹیوب نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ معطل کر دیا تھا۔
ٹرمپ کا مقدمہ اور یوٹیوب کا موقف
ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی 2021 میں یوٹیوب کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، ان کا موقف تھا کہ پلیٹ فارم نے بلاجواز ان کی آواز دبائی اور آزادیِ اظہار کو محدود کیا۔ دوسری طرف یوٹیوب نے یہ مؤقف اپنایا کہ ٹرمپ کے بیانات اور ان کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کا طریقہ مزید تشدد اور انتشار کو ہوا دے سکتا تھا، اس لیے معطلی ضروری تھی۔
معاہدے کی تفصیلات
عدالتی ریکارڈ کے مطابق یوٹیوب، جو کہ گوگل کی ملکیت ہے، نے اب سابق صدر کو 22 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ رقم وائٹ ہاؤس کے ایک تعمیراتی منصوبے کے حق میں جائے گی جو غیر منافع بخش بنیادوں پر جاری ہے۔ یہ تصفیہ ٹیکنالوجی کمپنیوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک نیا باب ہے۔
کیپیٹل ہل واقعہ اور اس کے اثرات
یاد رہے کہ 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے 140 سے زائد حامی پولیس کے ساتھ تصادم میں زخمی ہوئے تھے، جبکہ اس واقعے نے امریکی تاریخ میں جمہوری اداروں پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس حملے کے بعد ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب سمیت کئی بڑے پلیٹ فارمز نے ٹرمپ کے اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے۔ بعدازاں ٹرمپ نے ان پابندیوں کے خلاف عدالتوں اور عوامی بیانات میں بھرپور مہم چلائی۔
وسیع تر اثرات
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تصفیہ نہ صرف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے ایک سبق ہے بلکہ اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ سیاسی رہنماؤں کے بیانات اور آن لائن پلیٹ فارمز کے کردار کے درمیان توازن قائم کرنا کتنا مشکل ہے۔ اس معاہدے کے بعد امکان ہے کہ مستقبل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اپنی پالیسیوں میں زیادہ شفافیت اور قانونی تحفظ کو اہمیت دیں گے۔
Comments are closed.