نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی حمایت کریں۔ ان کا یہ پیغام منگل کے روز ترجمان فرحان حق کے ذریعے سامنے آیا۔
فوری اور مستقل جنگ بندی پر زور
ترجمان فرحان حق نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ سیکرٹری جنرل کے مطابق موجودہ وقت نہایت نازک ہے اور یہ ضروری ہے کہ تمام فریقین ایک جامع معاہدے پر متفق ہوکر اس پر مکمل عمل کریں۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کو بھی دہرایا تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکا جاسکے۔
امن منصوبے کی اہم شقیں
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد اس 20 نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ منصوبے کے مطابق حماس کو 72 گھنٹوں میں اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ حماس کے ہتھیاروں کو ترک کرنے کا عمل مرحلہ وار مکمل ہوگا۔ اسرائیلی فوج بتدریج غزہ سے انخلاء کرے گی۔ غزہ میں ایک عبوری اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کی سربراہی براہ راست صدر ٹرمپ خود کریں گے۔
عالمی ردعمل
عالمی طاقتوں سمیت بیشتر عرب اور مسلم ممالک نے منصوبے کو فوری طور پر تسلیم کرلیا ہے، تاہم حماس کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
حماس کی مشاورت
منگل کے روز ایک فلسطینی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس کی قیادت، خواہ وہ غزہ میں موجود ہو یا بیرونِ ملک، اس منصوبے پر غور و خوض میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی حساسیت اور پیچیدگی کے باعث یہ مشاورت کئی دنوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
پس منظر
امریکی صدر ٹرمپ نے اس منصوبے کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔ منصوبے کا مقصد غزہ میں برسوں سے جاری تنازعے کا خاتمہ اور ایک نئے سیاسی و انتظامی ڈھانچے کی تشکیل ہے۔
Comments are closed.