حافظ نعیم الرحمٰن کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت – ’’یہ ایک اور کھلی دہشت گردی ہے‘‘

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی فوج کے حملے کو ’’ایک اور کھلی دہشت گردی‘‘ قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں سے پرامن افراد بھوک اور محاصرے کا شکار فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر نکلے تھے، لیکن اسرائیل نے ان پر بھی تشدد اور طاقت کا مظاہرہ کیا۔

غزہ کی انسانی صورتحال

حافظ نعیم نے کہا کہ ایک طرف غزہ میں قحط، فاقے اور بھوک کے باعث انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ دوسری طرف اسرائیل غزہ میں امدادی سامان پہنچنے سے بھی روکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طرزِ عمل اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں اور غیر انسانی رویے کا عکاس ہے۔

امریکا پر تنقید

اپنے بیان میں انہوں نے امریکا کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو ملک خود کو امن کا پیامبر قرار دیتا ہے وہ اپنے ’’لاڈلے‘‘ اسرائیل کو اس حد تک تحفظ دیتا ہے کہ محصور فلسطینیوں تک تھوڑا سا امدادی سامان پہنچنے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ سب کچھ عالمی قوانین کے تحت جائز ہے تو پھر دنیا جس جمہوریت، انسانیت اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرتی ہے، وہ کہاں ہے؟

عالمی برادری کے لیے سوال

امیر جماعت اسلامی نے عالمی اداروں اور عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں اور فلسطینیوں تک فوری اور بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچانے کے لیے سخت دباؤ ڈالا جائے۔

Comments are closed.