اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سال بعد سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس ختم کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس اب غیر مؤثر ہو چکا ہے، لہٰذا مزید کارروائی کی ضرورت نہیں۔
پاناما کیس سے منسلک بیانِ حلفی کا معاملہ
یہ مقدمہ پاناما کیس کے تناظر میں اس وقت سامنے آیا تھا جب رانا شمیم کا مبینہ بیانِ حلفی منظرِ عام پر آیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے جولائی 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
سماعت اور عدالت کا فیصلہ
کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کی۔ رانا شمیم عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ دورانِ سماعت ان کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل نے معافی نامہ جمع کروا دیا تھا جس کے بعد کیس کی سماعت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اب کیس غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کا موقف
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں فردِ جرم صرف رانا شمیم پر عائد ہوتی تھی اور یہ معاملہ کافی عرصے سے غیر فعال پڑا تھا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ آخری سماعتوں کے دوران رانا شمیم نے عدالت میں تحریری معافی نامہ جمع کروا دیا تھا۔
عدالت کا فیصلہ اور کارروائی کا اختتام
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ چونکہ کیس اپنی نوعیت کے لحاظ سے غیر مؤثر ہو چکا ہے، اس لیے اسے نمٹا دیا جاتا ہے۔ اس طرح تین سال سے جاری یہ مقدمہ باقاعدہ طور پر ختم کر دیا گیا۔
پسِ منظر
واضح رہے کہ اس کیس کا آغاز اُس وقت ہوا جب سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم کے بیانِ حلفی پر توہین عدالت کی کارروائی کا نوٹس لیا تھا۔ یہ معاملہ اُس وقت سیاسی اور عدالتی حلقوں میں شدید بحث کا باعث بنا تھا۔
Comments are closed.