برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے انکشاف کیا ہے کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان کو بحالی کے لیے 16.3 ارب ڈالر درکار تھے، تاہم عالمی برادری کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے باوجود زیادہ تر مالی امداد تاحال فراہم نہیں کی گئی۔
عالمی ذمہ داریوں کی یاد دہانی
برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع اپنے مضمون میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ریاستوں کے ساتھ اپنے وعدے پورے کرنے چاہییں۔ ان کے مطابق پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی آفات کی قیمت تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں کے بجائے ہنگامی امداد پر ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
کلائمیٹ ایڈاپٹیشن کے لیے مالی ضروریات
ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ پاکستان کو 2030 تک موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے (کلائمیٹ ایڈاپٹیشن) کے لیے 152 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ ان کے مطابق اگر عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرے تو ماحولیاتی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک کے وعدے اور فنڈز کی نوعیت
ہائی کمشنر نے زور دیا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنے 100 ارب ڈالر سالانہ کے ماحولیاتی وعدے پورے کرنے کے ساتھ ساتھ امداد کو قرضوں کے بجائے گرانٹس یا نرم شرائط والے قرضوں کی صورت میں فراہم کرنا چاہیے، تاکہ متاثرہ ممالک مزید قرض کے بوجھ میں نہ دب جائیں۔
لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کی فوری عمل داری کا مطالبہ
ڈاکٹر محمد فیصل نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس “کاپ 28” میں قائم کیے گئے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ ماحولیاتی آفات سے متاثرہ ممالک کے لیے ایک امید کی کرن ہے، لیکن تاخیر کی وجہ سے اس کے ثمرات اب تک نہیں پہنچ سکے۔
Comments are closed.