خیبرپختونخوا دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے:ڈی جی آئی ایس پی آر
پشاور: پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات میں سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ شامل ہیں جس کا خمیازہ صوبے کے عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جان بوجھ کر خیبرپختونخوا میں پناہ دی گئی، اور یہ سیاسی مفادات کے تحت ہوا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے پیچھے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی کمی، سیاست کی بنیاد پر دہشت گردی کا مسئلہ پیچیدہ بنانا، بھارت کی جانب سے افغانستان کو دہشت گردی کا بیس کیمپ بنانے کی کوششیں، اور افغانستان میں دہشت گردوں کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی اس بحران کی بڑی وجوہات ہیں۔
دہشت گردی کا بڑھتا ہوا مسئلہ:
پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ 2024 اور 2025 کے دوران افغانستان سے دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اور ان دہشت گردوں کو بھارتی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ اس کے علاوہ، افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور ان کو ملنے والے جدید ہتھیاروں کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔
سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں گورننس کی کمی اور پولیس کے ناکافی وسائل کی وجہ سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا۔
قابل ذکر آپریشنز اور شہادتیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2024 میں خیبرپختونخوا میں 14,535 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن کے نتیجے میں 700 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ ان آپریشنز میں 577 پاکستانیوں کی جانیں قربان ہوئیں جن میں پاک فوج کے 272 افسران و جوان، پولیس کے 140 افسران، اور 165 عام شہری شامل ہیں۔
افغان مہاجرین کا مسئلہ:
انہوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان نے افغان بھائیوں کو کئی دہائیوں تک پناہ دی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین واپس جائیں۔ اس بارے میں بیانیے بنائے جا رہے ہیں اور گمراہ کن باتیں کی جا رہی ہیں۔
پاک فوج کی قربانیاں:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورننس کے خلا کو ہماری سیکیورٹی فورسز کے جوان اپنے خون سے پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آگے کا لائحہ عمل:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان پر ہونے والے حملوں کی گواہیاں موجود ہیں اور اگر افغانستان میں دہشت گردی کے بیس کیمپ کی موجودگی نہ روکی تو پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کا تحفظ صرف ریاست اور افواج کی ذمہ داری ہے اور اس میں کسی بیرونی ملک کو ملوث نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ترجمان پاک فوج کا عزم:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا کہ پاک فوج اپنے شہداء کی قربانیوں کے بدلے دہشت گردوں کو ہر حال میں شکست دے گی اور خیبرپختونخوا کے عوام کی سیکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
Comments are closed.