وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے شہدا کا خون بے حساب نہیں چھوڑنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر افغانستان میں کارروائی کرنا ہمارا حق ہے۔ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے پاکستان کے خلاف اپنی زمین استعمال نہ ہونے کی واضح اور قابلِ یقین ضمانت فراہم نہیں کی، اس لیے پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر اقدام اختیار کرے گا۔
کابل حکومت اور ضمانت کا معاملہ
خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ کابل حکومت نے تاحال یہ یقین دہانی نہیں کرائی کہ اس کی سرزمین بھارت نواز عناصر یا دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور کابل کے ساتھ وفود کے باقاعدہ تبادلوں کے باوجود کسی ٹھوس پیش رفت نے پاکستان میں جاری خون ریزی کو روکا نہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب ضمانت موجود نہیں ہوگی تو دفاعی اقدامات جائز قرار دیے جائیں گے۔
طالبان، پی ٹی آئی اور داخلہ پالیسی
وزیرِ دفاع نے الزام عائد کیا کہ ہزاروں طالبان کو سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں آباد کیا، اور آج بھی پی ٹی آئی دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برسوں سے فوج اور عوام کے خون کا ناحق بہایا جانا قابلِ قبول نہیں، اور یہ صورتحال اب مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ملک کی سلامتی اولین ترجیح ہے اور جو بھی اس کے خلاف ہو گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
مذاکرات کی کوششیں اور ناکامی
خواجہ آصف نے بتایا کہ باوجود اس کے کہ مختلف اوقات میں مذاکرات ہوئے اور وفود کابل آتے گئے، پاکستان میں واقعاتِ خون ریزی جاری رہے اور روزانہ فوجی جوانوں کے جنازے اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو اپنے علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں، ورنہ پاکستان خود ضروری قدم اٹھانے پر مجبور ہوگا۔
مہاجرین کا معاملہ اور عوامی ردعمل
وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان نے 60 لاکھ افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی قیمت اپنی خون سے ادا کی ہے اور وقت آ گیا ہے کہ افغان مہمان اپنے گھر واپس جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کیسے مہمان ہیں جو میزبانوں کا خون بہاتے اور قاتلوں کو پناہ مہیا کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ مہمان نوازی کی لامتناہی قیمت اب برداشت نہیں کی جا سکتی۔
بھارت کی مبینہ مداخلت اور بین الاقوامی پہلو
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ افغانستان میں بھارت کی سہولت کاری ہو رہی ہے، اور کہا کہ کالعدم طالبان کے لیڈر کو وہاں بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو نئی پناہ گاہیں بنانے کے لیے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دہائی دی کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن افغان حکومت ضمانت دینے پر آمادہ نظر نہیں آتی۔
مذاکرات کے امکانات اور پاکستان کی پوزیشن
خواجہ آصف نے بارہا کہا کہ ہم اب بھی افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ کابل اس کی سرزمین سے دہشت گردی کا استعمال روکنے کی ٹھوس ضمانت دے۔ انہوں نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیانات اور مذاکراتی عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے استفسار کیا کہ آیا وہ بھارت کی اجازت کے بغیر فیصلے کر پائیں گے یا نہیں۔
Comments are closed.