عمران خان اور پی ٹی آئی ہر فورم پر دہشت گردوں کے حامی رہے ہیں:عطاء اللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف اور اس کے رہنما عمران خان ہر فورم پر دہشت گردوں کے حامی رہے ہیں اور پی ٹی آئی در اصل دہشت گردی کو سہولت فراہم کرنے والا سیاسی سماج بن چکی ہے۔ ان کے بقول تاثر یہ ہے کہ ٹی ٹی پی تحریکِ انصاف کا عسکری ونگ بن چکا ہے۔

خیبر پختونخوا میں امن کے خلاف سازش کے الزامات

عطاء اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر خاص طور پر خیبر پختونخوا میں قیامِ امن میں رکاوٹ بن رہے ہیں اور یہ جماعتیں وہاں تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کا اصرار رہا ہے کہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں میسر ہوں اور اس طرح علاقائی استحکام خراب کیا گیا۔

افواجِ پاکستان اور عوام کی قربانیاں — جذباتی اپیل

وزیر اطلاعات نے پاک فوج کے افسران و جوانوں، شہریوں اور بچوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کیں۔ انہوں نے اے پی ایس پشاور اور خضدار میں ہونے والے حملوں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ شہدا کی قربانیاں کسی صورت فراموش نہیں کی جا سکتیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایک باپ نے اپنے تین شہید بچوں کے بعد بھی کہا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے اپنی جان قربان کر دے گا — یہ جذبہ قوم کی پختہ عزم کا نمونہ ہے۔

نیشنل ایکشن پلان اور آپریشنز کی کامیابیوں کا اعادہ

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان (NAP) کے تحت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا فیصلہ کیا ہے اور پوری قوم اس عزم میں متحد ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے پاک فوج کی کامیاب عسکری کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آپریشن رد الفساد اور آپریشن ضربِ عضب جیسی مہمات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے، بازار، اسکول اور کھیل کے میدان دوبارہ آباد ہوئے۔

مذہبی شدت پسندی اور فتنہ خوارج پر بیان

وزیر اطلاعات نے شدت پسند گروہوں کو “فتنہ الخوارج” قرار دیا اور کہا کہ ان کا دین یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مساجد اور معصوم لوگوں پر حملے کسی بھی صورت جائز نہیں ہیں اور علما کی شہادتیں بھی وطن کی آبیاری ہیں۔

سیاسی اثرات اور اپوزیشن پر ردِ عمل

عطاء اللہ تارڑ نے بعض سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر لاشوں پر سیاست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی مفاد میں کھڑے ہونے کے نعرے لگائے اور قومی مفادات کو مقدم رکھا۔

پس منظر اور اضافی معلومات

نیشنل ایکشن پلان (NAP) کو پہلی بار 2014 میں منظور کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے مختلف پہلوؤں — دہشت گردوں کی مالی معاونت، پناہ گاہیں، اور آئڈیولوجیکل کارروائیوں — کو ختم کرنا ہے۔ آپریشن ضربِ عضب (2014) اور ردِ الفساد (2017 ) نے سکیورٹی فورسز کو علاقائی شدت پسندی کے خلاف طاقت ور اقدامات کی راہ میں مدد دی، حالانکہ بعض حلقے ان اقدامات کے دیرپا اثرات اور سیاسی نتائج پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں دہشت گردی کے رحم و کرم اور سیاسی جماعتوں کے ماضی کے بیانات/رویہ پر بحث طویل المدت موضوع بنی رہی ہے — جس کا حل شواہد، قانونی کارروائی اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

Comments are closed.