صوبہ پنجاب کے شہر مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پیر کی علی الصبح شروع کیا گیا پولیس آپریشن تقریباً پانچ گھنٹے جاری رہنے کے بعد مکمل ہو چکا ہے۔ پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران جھڑپوں میں ایک ایس ایچ او ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ تحریک لبیک کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ان کے تقریباً 300 کارکن جاں بحق ہوئے۔ تاہم، اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔
عینی شاہدین کا بیان
عینی شاہدین کے مطابق، آپریشن ختم ہونے کے بعد جب وہ جائے وقوعہ پر پہنچے تو علاقے کی صورتحال نہایت خراب تھی۔ ان کے بقول “ہر طرف جلی ہوئی چیزیں، تباہ شدہ گاڑیاں اور بکھرا ہوا سامان نظر آ رہا تھا۔ ٹی ایل پی کے کارکن مکمل طور پر منتشر ہو چکے ہیں جبکہ اب علاقے کا کنٹرول پولیس کے پاس ہے۔”
جلتا کنٹینر اور تباہی کے مناظر
شاہدین کے مطابق تحریک لبیک کا مرکزی کنٹینر مکمل طور پر جل چکا ہے، جس سے اب بھی دھواں اٹھ رہا تھا۔ “سڑک پر موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بڑی تعداد میں جلی ہوئی پڑی تھیں۔ کارکنوں کے کپڑے، جھنڈے اور ذاتی اشیا بکھری ہوئی تھیں جبکہ زمین پر گولیوں کے خول اور آنسو گیس کے شیلز کے خول واضح طور پر موجود تھے۔”
جی ٹی روڈ کی صفائی اور موجودہ صورتحال
پولیس اور انتظامیہ نے آپریشن مکمل ہونے کے بعد جی ٹی روڈ پر صفائی کا کام شروع کر دیا ہے اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے راستہ جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ تاہم علاقے میں اب بھی آنسو گیس کی بو موجود ہے جو فضا کو بھاری بنائے ہوئے ہے۔ مقامی شہری بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچ کر مناظر دیکھ رہے ہیں اور اپنے موبائل فونز سے ویڈیوز اور تصاویر بنا رہے ہیں۔
سیاسی و عوامی ردعمل کا انتظار
تاحال حکومت پنجاب یا تحریک لبیک کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے واقعے پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں جانی نقصان کے دعوے اگر درست ثابت ہوئے تو یہ واقعہ صوبے میں سیاسی و مذہبی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
Comments are closed.