وینزویلا کے صدرنے اپنی مخالف ماریا کورینا ماچادو کو “شیطانی جادوگرنی” قرار دے دیا

وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے حزبِ اختلاف کی رہنما ماریا کورینا ماچادو کو “شیطانی جادوگرنی” قرار دے دیا۔ یہ بیان انھوں نے اتوار کے روز اُس وقت دیا جب ماچادو کو نوبل امن انعام حاصل کیے صرف دو دن گزرے تھے۔
صدر مادورو نے اپنے خطاب میں کہا کہ “وینزویلا کے 90 فی صد عوام اس شیطانی جادوگرنی کو مسترد کرتے ہیں۔” تاہم انہوں نے براہِ راست ماچادو کا نام نہیں لیا اور نہ ہی ان کے نوبل انعام جیتنے پر کوئی تبصرہ کیا۔

ماچادو کو نوبل انعام ملنے کا پس منظر
نوبل کمیٹی نے 58 سالہ ماریا کورینا ماچادو کو وینزویلا میں آمریت سے جمہوریت کی طرف پُرامن منتقلی کی جدوجہد کے اعتراف میں امن کا نوبل انعام دیا تھا۔
ماچادو وینزویلا میں طویل عرصے سے مادورو حکومت کے خلاف سیاسی مزاحمت کی علامت سمجھی جاتی ہیں، جنہیں متعدد بار گرفتار اور انتخابی دوڑ سے باہر بھی کیا جا چکا ہے۔

امریکا اور وینزویلا کے تعلقات
امریکا طویل عرصے سے وینزویلا کی بائیں بازو کی حکومت کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ نے وینزویلا کے ساحل کے قریب بحیرۂ کیریبین میں ایک چھوٹا جنگی بیڑا بھی تعینات کیا تھا، جسے مادورو حکومت نے “جارحیت” قرار دیا تھا۔
وینزویلا کی حکومت اکثر حزبِ اختلاف کی رہنما کو “لا سایونا” کے لقب سے بھی یاد کرتی ہے — جو مقامی داستانوں میں ایک ایسی عورت کا کردار ہے جو بدروح بن کر بدلے کی تلاش میں بھٹکتی رہتی ہے۔

مادورو کا آزادی پر زور
امریکہ کی دریافت کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں، جسے وینزویلا “یومِ مزاحمت” کے طور پر مناتا ہے، مادورو نے کہا کہ “ہم امن چاہتے ہیں اور وہ حاصل بھی کریں گے، مگر اپنی آزادی اور خودمختاری کے ساتھ۔”

ماچادو کا ردعمل اور ٹرمپ کی تعریف
نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد ماچادو نے یہ اعزاز “وینزویلا کے مظلوم عوام” اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کیا۔
انہوں نے فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ “صدر ٹرمپ نوبل انعام کے مستحق ہیں، نہ صرف اس لیے کہ انہوں نے چند مہینوں میں آٹھ جنگوں کا خاتمہ کیا بلکہ اس لیے بھی کہ ان کے اقدامات نے وینزویلا کو آزادی کے دہانے پر پہنچا دیا۔”
ماچادو اس سے قبل بھی امریکی فوجی مشقوں کی حمایت کر چکی ہیں جنہیں مادورو حکومت “ملکی خودمختاری پر حملہ” قرار دیتی ہے۔

Comments are closed.