پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب

پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی خیبر پختونخوا اسمبلی میں 90 ووٹ لے کر نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔ اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا، جہاں علی امین گنڈاپور کے ایوان میں داخل ہونے پر حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا پرجوش استقبال کیا۔

وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل اور اسپیکر کی رولنگ
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کے آغاز سے قبل کہا کہ پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی تاکہ غیر حاضر ارکان واپس آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ آئینی طور پر درست اور تصدیق شدہ ہے، گورنر کا اقدام غیر آئینی تھا۔ ان کے مطابق پارٹی چیئرمین نے سہیل خان کو وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیا اور یہ عمل آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت مکمل طور پر قانونی ہے۔

علی امین گنڈاپور کا خطاب: “ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں”
سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو مبارکباد دی اور کہا کہ ان کی حکومت نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے مشکل حالات میں ذمہ داری نبھائی، اپوزیشن کو گلے ہیں مگر ہم نے ان کے حلقوں میں بھی فنڈز دیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “بانی پی ٹی آئی قوم کے لیے قربانی دے رہے ہیں، ہم اُن کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، یہ جدوجہد پاکستان کے عوام کے مستقبل کی جنگ ہے۔”

اپوزیشن کا اجلاس سے بائیکاٹ
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرا منتخب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ “یہ عمل غیر قانونی ہے، ہمارے دوست جلدبازی میں سب کچھ متنازع بنا رہے ہیں۔”

اسپیکر کا ردعمل: “آئین خواہشات پر نہیں چل سکتا”
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے جواب میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے واضح کیا کہ “چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، مگر آئین کسی کی خواہش پر نہیں، قانون کے مطابق چلتا ہے۔”
انہوں نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل مکمل طور پر آئینی ہے اور اسی کے مطابق سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب قرار دیا گیا۔

دیگر امیدوار اور سیاسی پس منظر
وزیراعلیٰ کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی کے علاوہ جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلز پارٹی کے ارباب زرک، اور ن لیگ کے سردار شاہ جہان بھی امیدوار تھے۔ تاہم اپوزیشن کسی ایک نام پر متفق نہ ہو سکی۔
پی ٹی آئی نے ن لیگ اور اے این پی سے بھی تعاون مانگا تھا تاکہ وزیراعلیٰ کو بلا مقابلہ منتخب کرایا جا سکے۔

Comments are closed.