سرحدی جھڑپوں کے بعد پاک افغان بارڈر سیل، پانچ ہزار افغان مہاجرین پھنس گئے

افغانستان کی جانب سے حالیہ سرحدی خلاف ورزیوں اور بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کے حملوں کے بعد پاک افغان سرحد پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ہفتے کی شب سے چمن، قلعہ سیف اللہ کے بادینی بارڈر اور چاغی کے براہمچہ مقام پر سرحد مکمل طور پر بند ہے۔

سرحدی تصادم اور پس منظر
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحد کے قریب افغان طالبان کی سرپرستی میں سرگرم دہشتگرد گروہ پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ اور راکٹ حملوں میں ملوث ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں پاک فوج نے جوابی کارروائی کی جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے جاری رہا۔
ذرائع کے مطابق حالیہ مہینوں میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جن میں بیشتر حملے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک عناصر نے کیے۔

مہاجرین کی واپسی متاثر
سرحد بند ہونے سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل بھی متاثر ہوا ہے۔ محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق صرف چمن اور قلعہ سیف اللہ میں پانچ ہزار سے زائد افغان مہاجرین سرحد پار کرنے کے منتظر ہیں، جبکہ چاغی میں بھی سینکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال بہتر ہوتے ہی سرحد کھول دی جائے گی اور تمام رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے گا۔

پاکستان کا موقف اور سفارتی ردعمل
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے افغانستان کو بارہا خبردار کیا ہے کہ اپنی سرزمین دہشتگردوں کے استعمال سے روکے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد نیٹ ورکس پاکستان کے امن اور علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
دوسری جانب افغان حکام نے سرحدی تصادم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، تاہم غیر رسمی ذرائع کے مطابق کابل میں اس صورتحال پر اعلیٰ سطحی مشاورت جاری ہے۔

علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
چمن، بادینی اور براہمچہ کے اطراف سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے، اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور شہریوں کو غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔ مقامی قبائل اور تاجروں کو بھی بارڈر تجارت بند ہونے سے مالی نقصان کا سامنا ہے۔

تجزیہ: خطے کے امن پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے نہ صرف سرحدی تجارت بلکہ انسدادِ دہشتگردی کے مشترکہ اقدامات پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی اور مشترکہ سیکیورٹی میکنزم کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Comments are closed.