گورنر خیبرپختونخواہ کسی کو کہیں نظر آئیں تو براہِ کرم گورنر ہاؤس پشاور پہنچا دیں:بیرسٹر سیف

خیبر پختونخوا میں آئینی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ گورنر کی مسلسل غیر موجودگی کے باعث نومنتخب کابینہ کے ارکان تاحال حلف نہیں اٹھا سکے۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے طنزیہ مگر سخت بیان میں کہا ہے کہ ’’گورنر گزشتہ ایک ہفتے سے لاپتہ ہیں، اگر کسی کو کہیں نظر آئیں تو براہِ کرم گورنر ہاؤس پشاور پہنچا دیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق گورنر صاحب ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے سندھ کے صحراؤں کا رخ کر چکے ہیں، جبکہ صوبے میں اہم آئینی معاملات تعطل  شکار ہیں۔

آئینی تشریح اور حلف کی گنجائش
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ آئین پاکستان میں گورنر کے علاوہ کسی اور مجاز شخصیت سے بھی حلف لینے کی گنجائش موجود ہے۔ ان کے مطابق ہائی کورٹ سے اس معاملے پر رجوع کر لیا گیا ہے اور جلد قانونی طور پر اس کا حل نکالا جائے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ آئین کے مطابق اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو چیف جسٹس یا عدالت کسی بھی ذمہ دار شخص کو وزیراعلیٰ یا کابینہ سے حلف دلوانے کا اختیار دے سکتے ہیں۔

سیاسی پس منظر اور قانونی کشمکش
خیبر پختونخوا میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے حلف برداری کے معاملے پر سیاسی کھچاؤ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کا مؤقف ہے کہ گورنر جان بوجھ کر تاخیر کر رہے ہیں تاکہ حکومت کے معاملات میں رکاوٹ ڈالی جائے، جبکہ گورنر ہاؤس کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔

قانونی ماہرین کے مطابق اگر عدالت نے حلف کے لیے متبادل انتظام کی اجازت دے دی تو یہ پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک اہم نظیر ثابت ہو گی، جس کے بعد دیگر صوبوں میں بھی اس نوعیت کے تنازعات کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔

عدالتی پیش رفت متوقع
ذرائع کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے، اور عدالت ممکنہ طور پر آئینی تشریح کے ذریعے اس بحران کا حل نکال سکتی ہے۔ صوبے کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس تنازع نے مرکز اور خیبر پختونخوا کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔

Comments are closed.