جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کو عدالت میں چیلنج کردیا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ یہ درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں ہوا، اس صورت میں نیا وزیراعلیٰ منتخب کیا جانا غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے۔

استعفیٰ کی منظوری کے بغیر نیا وزیراعلیٰ کیسے؟
درخواست گزار کے مطابق آئینی طور پر وزیراعلیٰ کے عہدے کے خالی ہونے کی تصدیق کے بغیر نیا انتخاب نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا نے 15 اکتوبر کو علی امین گنڈاپور کو طلب کر رکھا ہے تاکہ ان کے استعفے کی تصدیق کی جا سکے۔
اس لیے جب تک استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوتا، نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب محض سیاسی عجلت کا نتیجہ ہے۔

لطف الرحمن کا میڈیا سے بیان
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطف الرحمن نے کہا کہ “وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طریقے سے کیا گیا، جب کہ گورنر نے سابق وزیراعلیٰ کو تصدیق کے لیے طلب کیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “ہمیں اسپیکر کے کہنے پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے پڑے، لیکن ہم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا کیونکہ آئینی طور پر اس کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔”

سیاسی پس منظر اور قانونی پیچیدگیاں
سیاسی ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ سیاسی صورتحال ایک نئے آئینی بحران کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔ اگر عدالت نے جے یو آئی کی درخواست پر کارروائی شروع کی تو ممکن ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کی قانونی حیثیت غیر مؤثر ہو جائے۔
اس سے صوبے میں حکومت سازی کا عمل ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.