پاکستان اور افغانستان کو ساتھ رہنے کے اصول طے کرنا ہوں گے : خواجہ سعد رفیق

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ دوحہ میں ہونے والے مجوزہ پاک افغان مذاکرات نہایت اہم ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کے لیے بقائے باہمی کے واضح اصول طے کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا، اس لیے ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کے مستقل قواعد وضع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پاک افغان مذاکرات کی اہمیت
خواجہ سعد رفیق کے مطابق دوحہ میں ہونے والے مذاکرات خطے میں امن و استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل کا حل صرف بامعنی مذاکرات اور باہمی احترام میں مضمر ہے، اس لیے دونوں ملکوں کو تنازعات کے بجائے تعاون کی راہ اپنانی چاہیے۔

تاریخی تعلقات اور مشترکہ ثقافت
سعد رفیق نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں ماضی میں نشیب و فراز آتے رہے ہیں لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ سرحد کے دونوں جانب ایک جیسے کلچر اور زبان بولنے والے کروڑوں مسلمان آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی مشترکہ ثقافت دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلقات کا مضبوط پل بن سکتی ہے۔

افغانستان اور بھارت کے تعلقات پر موقف
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ افغان حکومت اگر بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات رکھتی ہے تو پاکستان کو اعتراض نہیں، تاہم یہ تعلقات پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کو پاکستان سے ملنے والی سہولتوں اور تعاون کے بدلے میں مسلح خوارج یا دہشت گرد عناصر کی سرحد پار منتقلی کو ہر حال میں روکنا ہوگا۔

امن و استحکام کے لیے باہمی اقدامات ضروری
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو سرحدی تحفظ، معاشی تعاون اور عوامی رابطوں کے لیے مشترکہ میکانزم بنانا ہوگا تاکہ غلط فہمیوں اور کشیدگی سے بچا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کی قیادتیں سفارتی راستہ اپنائیں اور عوامی مفاد کو ترجیح دیں۔

Comments are closed.